Tuesday 1 September 2015

رب سے فریاد


 اے میرے رب پاکستان کے سیاستدانوں کو ہدایت عطاء کر 

اے میرے مالک ! اے میرے پیدا کرنےوالے پاک پروردگار میں تو زمین کا ایک حقیر ذرہ ہوں، میں تو جگنو کی مانند ایک انتہائی کمزور کیڑا ہوں جس کو کوئی بھی اپنی چٹکی میں مسل سکتا ہے یا شاید میں اس پتنگے کی مانند ہوں جو شمع کی روشنی کو حاصل کرنے کی کوشش میں اپنی جان دے دیتا ہے تو اے میرے رب میری فریاد کو سُن، میری التجا کو سُن یہ ملک پاکستان جس کو تو نے قائداعظم کی جدو جہد کے نتیجہ میں مسلمانوں کے لئے عطاء کیا ہے لیکن مالک میں نے دیکھا، میں نے سُنا اور میں نے جانا کہ لوگوں نےتیری اس عظیم نعمت کی جو تو نے عطاء کی تھی قدر نہ کی افسوس وہ جس شاخ پر بیٹھے تھے اسی کو کاٹنا شروع کردیا، افسوس حرام اور حلال کی تمیزمٹ گئی لوگوں اتنا گر گئے کہ انہوں نے لوگوں کو مردہ جانوروں، مری ہوئی مرغیوں، کتوں اور گدھوں کا گوشت کھلانا شروع کردیا لیکن افسوس سب لاعلمی میں یہ حرام تو کھاتے رہے لیکن بے حسی کی انتہا ہے کی حرام لوگوں کی رگوں میں اس طرح رچ بس گیا کہ وہ ٹی وی سکرین پر سب کچھ دیکھتے ہیں لیکن خاموش ہیں کیا کریں کس سے فریاد کریں کس کو اپنا دکھڑا روئیں میں کیا کہوں نیکی کو میں تلاش کرتا ہوں مجھے نیکی کہیں نظر نہیں آتی  کیونکہ وہ آٹے میں نمک کے برابر ہے، بھلائی ڈھونڈتا ہوں بھلائی کہیں دکھائی دیتیاے رب عظیم  پلیز مجھے بتا کوئی جو سچائی کے ساتھ زندہ رہنا چاہتا ہے وہ کہاں جائے کیا کرے کیونکہ اس حمام میں تو سب ننگے ہیں  لوگ کہتے ہیں کہ سیاستدان اور لیڈر ملک کی منجھدار میں گھری ہوئی کشتی کو کنارے پر لگا دیتے ہیں لیکن اے مالک ارض و سما افسوس میں کیا کروں کس کا دامن تھاموں کس سے فریاد کروں میری آواز تو صحرا میں بھٹکتی پھرتی ہے، میں تو اس دنیا میں چختا ہوں چلاتا ہوں روتا ہوں کہ سنو کدھر جارہے ہو کیوں گناہوں کی کھائی میں شیطان کے بہکاوے میںآکر ایک کے بعد ایک چھلانگ لگاتے چلے جارہے ہو اور سمجھتے ہو کہ ہم دولت کی جنت کے نیچے دب کو محفوظ ہو گئے ہیں تو میں تم کو اُس مالک کا پیغام اُس رب عظیم سے فریاد کرتے ہوئے  سناتا ہوں ًتم کو کثرت کی خواہش نے غفلت میں رکھا یہاں تک کہ تم نے قبریں جا دیکھیں مالک مجھے بتا کیا لوگ کثرت کی خواہش میں نہیں ڈوبے ہوئے ہیں۔ اگر میں غلط ہوں تو مجھے ہداہت کر اگر کثرت کی خواہش کرنے والے دولت کے پجاری غلط ہیں تو اے ربِ ذولجلال اُن کو ہدایت کر تاکہ یہ دنیا جو جہنم بن گئی ہے اس کو کچھ تو قرارآ ئے کچھ تو سکون ملےکہ اکھڑی ہوئی بے ترتیب سانس کچھ تو بحال ہو
اے مالک دوجہاں رہنما، سیاستدان اور لیڈر تو وہ ہوتا ہے جو ریاست کو لوگوں اور عوام کے لئے ماں کی طرح بنا دیتا ہے لیکن اے میرے پاک پروردگا اگر میں غلط ہوں تو مجھے ہدایت عطاء کر اور اگر یہ نام نہاد رہنما غلط ہیں تو اے میرے مالک میں ہاتھ جوڑ کر تیرے حضور عرض کرتا ہوں کہ ان کو ہدایت عطاء فرما کہ یہ ایک دوسرے کی برائی کو تحفظ دینے کی بجائے اور ایک دوسرے کی انشورنس پالیسی بننے کی بجائے بھلائی کا راستہ اپنائیں۔ اے میرے مالک کیا سب نے نہیں کہا کہ دھاندلی ہوئی ہے تو وہ دھاندلی کے ثبوت جو تھیلوں میں بند تھے کیوں اُن میں دفن ہیں۔ اے ربِ کریم میں کیا کہوں اور کیسے کہوں کیوں کہ عدالتیں جو مقدس گائے کی مانند سمجھی جاتی ہیں انہوں نے کیوں مبہم فیصلے کئے اور اپنا سر بچایا۔ جب سب چیخے، سب چلائے کہ دھاندلی ہوئی ہے تو پھر فیصلوں میں ابہام کیوں؟ اس کی وجہ تو شاید یہ ہو کہ دھاندلی میں سب کے ہاتھ رنگے ہوئے ہیں اے ربِ کریم میں جانتا ہوں اور تو مجھ سے بہتر جانتا ہے کہ ایک ایسا معاشرہ جس کو دیمک کا گُھن لگ کیا ہو وہاں کیا سب نے جس کا جہاں ہاتھ پڑا دھاندلی نہ کی ہوگی اے میرے رب! اگر میں غلط ہوں تو مجھے ہدایت کر اور اگر یہ غلط ہیں تو اِن کو ہدایت عطاء کراے میرے مالک میں ہنسوں یا روئوں یا کسی جنگل میں پناہ لوں یا کسی غار میں بیٹھ کر تجھے پکاروں کہ یہ اسمبلیاں یہ ایوان جن کو مقدس کہا جاتا ہے اور جہاں عوام کے دکھوں اوراُن کے مداوے پر بات ہونی چاہئیے، جہاں ہندوستان جو ہر روز دھمکیاں دیتا ہے اٰس پر بحث ہونی چاہیئے، جہاں پانی کے ذخائر کالا باغ ڈیم  اور بھاشا ڈیم پر بات ہونی چاہیئے،جہاں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے اقدامات پر بات ہونی چاہیئے،  جہاں کراچی کے لوگوں کو اُن کے جائز حقوق دینے کی بات ہونی چاہئیے،جہاں تھر کے عوام کی حالت زار پر بات ہونی چاہیئے، جہاں زرعی ٹیکس پر بات ہونی چاہیئے، جہاں جن لوگوں نے بنکوں کے قرضے ہڑپ کئے اُن پر بات ہونی چاہیئے، جہاں مہنگائی پر بات ہونی چاہیئے، جہاں عوام کو تعلیم اور صحت دینے کی بات ہونی چاہیئے، جہاں فرقہ واریت کے خاتمے کے لئے اقدامات کی بات ہونی چاہیئے، جہاں پنجابی، سندھی، پٹھان، بلوچی، مہاجر، سرائیکی، کشمیری، شیعہ، سنی، دیوبندی، بریلوی اور دیگر فرقوں کے درمیان نفرت کی بجائے ایک پاکستانی بن کر ایک دوسرے کا دکھ درد باٹنے کی بات ہونی چاہیئے، جہاں آبادی میں بے پناہ اضافے کے بعد نئے صوبوں کے قیام کی بات ہونی چاہیئے، جہاں عورتوں کو اُن کے حقوق دینے کی بات ہونی چاہیئےبات نہیں ہوتی  اس ایوان کو جسے یہ مقدس کہتے ہیں مالک میں انتہائی افسوس کے ساتھ تیرے حضور عرض کرتا پوں اگر میں غلط ہوں تو مجھے ہدایت عطاء فرما اور اگر یہ غلط ہیں تو اِن کو ہدایت فرما کیونکہ تو سب سے بہتر جاننے والا ہے اور سب کو ہدایت عطاء کرنے والا ہےتیری ہی بزرگی اور بڑائی ہے
اے میرے پاک پروردگار میں تجھ سے کیسے عرض کروں میں تو ایک حقیر ذرہ ہوں اس ایوان میں جس کو یہ مقدس کہتے ہیں اور وہ آئین جس کو یہ مقدس کتاب سمجھتے ہیں اُس کا اپنے مفادات کی خاطر کس طرح مذاق اُڑیا گیا اے میرے رب تو سب کچھ خوب اچھی طرح جانتا ہے انہوں نے اپنے بنائے ہوئے آئین کی تشریح اپنے ذاتی مفادات کی خاطر کی اور اس سے جس طرح اِن کا دل چاہا کھیل کھیلا قانون کے ماہرین  چیختے چلاتے رہے کہ پی ٹی آٓئی جس کے ارکان نے اسمبلی سے استعفے دے دیئے ہیں اب کسی بھی قانون کے تحت اسمبلی کے ممبر نہیں رہے لیکن مالک نقار خانے میں طوطی کی آواز کون سنتا پی ٹی آئی کے ممبران کو غیر قانونی اور غیر آئینی طور پر  بحال کردیا گیا افسوس صد افسوس اے کائنات کے مالک! پھر تو مجھ سے زیادہ بہتر جانتا ہے کہ ایم کیو ایم جس کے ممبران نے جس کا ان ہی کے بھائی بندوں نے اشارہ کیا تھا استعفے دے دئیے لیکن افسوس ایم کیو ایم کے وہ ممبران جو سپیکر کے پاس خود استعفے لے کر گئے تھے اور انہوں نے اپنے استعفے پیش کئے تھے وہ غیر آئینی طور پر منظور نہ کئے گئے اور اب سیاسی بارگینگ کا سلسلہ جاری ہے اے میرے رب اگر میں غلط ہوں تو مجھے ہدایت عطاء فرما اور اگر یہ غلط ہیں تو انہیں ہدایت عطاء فرما۔اے میرے رب میں تجھ سے ہاتھ جوڑ کر عاجزی کے ساتھ پوچھتا ہوں میری رہنمائی فرما اب جب پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے ارکان کی رکنیت اسمبلیوں میں متنازعہ اور مشکوک ہوگئی تو اے میرے رب اب اس اسمبلی کی کیا حیثت رہ گئی جب  سب کہتے ہیں کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے اور ایک دوسرے پر زور شور سے الزام دھرتے ہیں لیکن جب سیاست اور اقتدار کاروبار بن جائے تو اس کو چھوڑنے کا کس کو دل کرتا ہے اور جب کروڑوں روپے انویسٹ کرکے جو لوگ اسمبلیوں میں پہنچے ہوں تو وہ کیوں چاہیں گے کہ ان کو دوبارہ الیکشن میں جانا پڑے اور پھر دوبارہ  کروڑوں روپے لگانے پڑیں اور پھر اپنے کارناموں کی وجہ سے یہ خوف بھی دامن گیر ہو کہ دوبارہ منتخب ہونگے یا نہیں اس لئے اے میرے رب تو جانتا ہے کہ یہ سب کچھ جانتے ہیں انہیں سب پتہ ہے کہ دھاندلی ہی نہیں الیکشن میں دھاندلا ہوا ہے لیکن ہر قانون ہرآئین ان کے پیروں تلے روندا جاتا ہے اور ہر قانون ان کے گھر کی لونڈی ہے جسے یہ جیسے چاہے استعمال کرتے ہیں جس طرح چاہے تشریح کرتے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے اے ربی افسوس صد افسوس! اور سب سے بڑھ کر اُن لوگوں پر افسوس جو ایسے لوگوں کو منتخب کرکے اسمبلیوں میں بھیجتے ہیں اور پھر آٹھ آٹھ آنسو روتے ہیں اب کیوں روتے ہو تم جو بوتے ہو وہی تو پھر کاٹتے ہو کیا اس ملک میں ہزار بارہ سو افراد بھی ایماندار نہیں ملتے جنہیں تم اسمبلیوں کے لئے منتخب کرسکو افسوس تمھیں بھی تو وہ اسمبلی کے ارکان چاہیئے ہوتے ہیں جو تمھارے بچوں کو تھانوں سے رہائی دلا سکیں جو کسی غلط دھندے میں ملوث ہو کر گرفتار ہوئے ہوں تم مردہ جانور، گھوڑے، گدھے، کتوں اور مری ہوئی مرغیوں کا گوشت بیچتے رہو اور یہ تمہیں رہائی دلائیں، تم ملاوٹ کرتے رہو اور یہ تمہاری تھانے میں سفارش کریں،
تم دو نمبر دوائیاں بیچتے رہو اور یہ تھانے میں تمھاری سفارش کریں، تم ان کے لئے بھتے وصول کرتے رہو، ٹارگٹ کلنگ کرتے رہو، ان کے آلہ کار بن کر ہر غلط کام کرو اور یہ تمہیں تھانوں کچہریوں سے چٹھکارا دلائیں کیونکہ ہر غلط کام کا کمیشن تم ان تک پہنچاتے ہو اور یہ تمہیں تحفظ دیتے ہیں افسوس ایک طرف ان کا یہ نعرہ ہے کہ ہم سب کرپشن کے خلاف ہیں لیکن دوسری طرف جب ان میں سے کسی کی دُم پر پائوں پڑتا ہے تو اے میرے رب یہ بہت شور مچاتے ہیں جب کسی کرپٹ پر ہاتھ ڈالا جاتا ہے تو جمہوریت خطرے میں پڑجاتی ہے۔ جب کسی غلط صحافی کو پکڑا جاتا ہے تو صحافت کی آزادی کو خطرہ ہوجاتا ہے، جب کسی کرپٹ پولیس افسر کو پکڑنے کی کوشش ہوتی ہے تو پولیس کے ساتھ زیاتی کا شور مچتا ہے، جب کسی ڈاکٹر پر ہاتھ پڑتا ہے تو سب اکھٹے ہوجاتے ہیں، جب کسی غلط این جی او پر کارروائی ہو تو انسانی حقوق یاد آجاتے ہیں مالکِ دو جہاں اگر میں غلط ہوں تو مجھے ہدایت دے اور اگر یہ غلط ہیں تو اِن کو ہدایت کی روشنی عطاء کراے میرے پاک پروردگار میں کیا کہوں کس سے فریاد کروں مجھے تیرے علاوہ کوئی نظر نہیں آتا جس سے میں اپنے دل کا حال بیان کروں کیونکہ یہ دنیا مجھ جیسے انسان کو ہنسی اور ٹھٹوں میں اُڑاتی ہے ایک تو ہی ہے جو میری التجا کو سنتا ہے اور تو سب سے بہتر سننے والا اور جاننے والا ہے میرے مالک جب قومی ایکشن پلان بنا تو یہ سب اکھٹے تھے کراچی آپریشن شروع کیا گیا تو سب نے واہ واہ کی اور تعریفوں کے پل باندھے لیکن جب لوگ گرفتار ہوئے اور قدموں کے نشانات ان کے گھروں کی طرف گئے تو ہر طرف شور مچا کیونکہ جب کسی کی دُم پر پیر پڑتا ہے تو چیخیں تو نکلتی ہیں مالک ان کی یہ بات بالکل صحیح ہے کہ سب کا احتساب ہونا چاہیئے ہر غلط کار اورکرپٹ کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہونا چاہیئے خواہ وہ فوجی ہو، سیاستدان ہو، عدلیہ کا کوئی شخص ہو، بیوروکریٹ ہو، میڈیا پرسن ہو ، کوئی صحافی ہو قانون سب کے لئے ایک جیسا ہونا چاہیئے لیکن مالک! افسوس جس کی بھی دم پر پیر پڑتا ہے وہ شور مچاتا ہے اور دہائی دیتا ہے کہا جاتا ہے کہ جس کا جو کاکام ہے وہ ہی وہ کام کرے لیکن اے میرے رب یہ ایک کڑوا سچ ہے کہ کیا فوج کے علاوہ کوئی ایسا ادارہ رہ گیا ہے جس پر کوئی اعتبار ہو پولیس سیاسی ہوگی تو وہ کیا احتساب کرے گی، ایف آئی اے اور نیب میں اپنی پسند اور مرضی کے بندے رکھے جائیں گے تو احتساب کیسے ہوگا اور جب حالات خراب ہوتے ہیں اور ان کے بس میں نہیں رہتے تو فوج کو بلایا جاتا ہے لیکن جب وہ احتساب شروع کرتی ہے تو پھر شور مچتا ہے اے مالک! یہ سب ایک دوسرے کے بھیدی ہیں ایک دوسرے کے پول تو میڈیا پر کھولتے رہتے ہیں لیکن جب احتساب جو یہ خود شروع کرواتے ہیں شروع ہوتا ہے تو جس کو یہ احتساب کے لئے بلاتے ہیں اس پر انگلیاں اٹھاتے ہیں مالک یہ اپنی صفوں میں سے غلط کاروں اور

اور برے لوگوں کو علحیدہ کیوں نہیں کرتے کیوں کہتے ہیں اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے، کیوں انڈیا اور نیٹو کو پاکستان  میں  مداخلت کی دعوت دیتے ہیں افسوس مالک کیسے لوگ ہیں کیوں نہیں خود کو ٹھیک کرتے اگر کسی نے پیسہ لوٹا ہے خواہ اس کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو، فوج سے ہو، بیوروکریٹ ہو، کوئی صحافی ہو، تو وہ کیوں نہین لوٹا ہوا پیسہ ملک کو واپس کردیتا کیوں نہیں بنکوں کے قرضے واپس کردیتا اور اے ربِ کریم تو نے تو توبہ کا دروازہ کھلا رکھا ہے تو پھر یہ سب توبہ کیوں نہیں کرتے اور اپنے اعمال کو درست نہیں کرتے کاش مالک ایک بار سچے دل سے سب توبہ کریں اور جو کچھ اس ملک سے لوٹا ہے اس کو واپس کردیں اورمالک! جب تک ہم سب خود توبہ نہیں کریں گے اور سچے پاکستانی نہیں بنیں گے اس وقت تک کوئی بھی نظام لے آئیں خواہ وہ آمریت ہو یا جمہوریت کبھی بھی ہمارے حالات ٹھیک نہیں ہونگے کیونکہ مالک جب ٹریفک کا سگنل توڑا جائے گا تو حادثہ تو ہوگا اور جانیں بھی جائیں گی کیونکہ جو قانون ہم بناتے ہیں اے میرے رب اس پر عمل نہیں کریں گے خواہ وہ آمریت نے بنایا ہو یا جمہوریت نے بنایا ہو عمل نہ ہوگا تو پھر مالک شکوہ کیسا شور اور رونا دھونا کیسا؟
اے میرے رب عظیم میں تو تیرے حضور صرف اتنی التجا کرتا ہوں کہ اے میرے مالک! تو پاکستان کے سیاستدانوں کو ہدایت عطاء کردے تو اس پاکستان کے بہت سے مسائل حل ہوجائیں گے کیونکہ سیاستدان ہی وہ لوگ ہیں جو اس ملک کی رہنمائی کرتے ہیں اور لیڈر شپ میں اگر ایمانداری آجائے تو پھر کوئی بھی قوم اس دنیا میں ناکام نہیں ہوسکتی لیکن اگر سیاستدان ہی جس شاخ پر وہ بیٹھے ہوں اسی کو کاٹنا شروع کردیں اور دماغ سے سوچنے کی بجائے پیٹ سے سوچنا شروع کردیں تو اے رب کریم کوئی کیا کرسکتا ہے اور سب سے بڑی اور افسوس کی بات تو یہ ہے کہ جیسا دیمک زدہ ہمارا معاشرہ ہے ویسے ہی ہمیں حکمران بھی ملتے ہیں اس لئے اے میرے رب ہم سب تیری ہدایت کے محتاج ہیں ہم سب گناہوں سے آلودہ ہیں ہم سب کو راستہ دکھا سیدھا اور سچا اور اے میرے رب اس پاکستان کو ہرآفت اور ہر بلا سے محفوظ فرما اے میرے رب اگر کہیں میں غلط ہوں تو میری ہدایت فرما اور اگر یہ غلط ہیں تو ان کی ہدایت فرما  آمین

اگر کسی کو میری کسی بات  سے کوئی اختلاف ہے تو وہ اختلاف رکھ سکتا ہے کیونکہ اختلاف رائے ہر ایک کا حق ہے اسی طرح میرا بھی حق ہے کہ میں دوسروں سے اختلاف رکھ سکوں اگر کسی کو میری کسی بات سے دکھ پہنچا ہو تو اس کے لئے معذرت خواہ ہوں کیونکہ یہ میری اپنے نظریات ہیں  شاید کسی کو سمجھ آسکیں۔ 




سید محمد تحسین عابدی






No comments:

Post a Comment